Friday, January 27, 2012

سکمز :وادی کے مریضوں کی آخری امید لیکن ڈاکٹروں سے ملنے کے لئے مہینوں کاانتظار ،انتظامیہ کی پہلوتہی

محمد طاہر سعید
سرینگر//میڈکل انسٹی چیوٹ صورہ میں ڈاکٹروں سے ملنے کیلئے مریضوں کوکم از کم دو ماہ انتظار کرنا پڑرہا ہے۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتال میں مریضوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو ڈاکٹروں سے ملنے کیلئے جلد وقت نہیں ملتا ۔ انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر وں کی پرائیویٹ پریکٹس پر پابندی کے بعد ہی یہاں کے اہم شعبوں جن میںانڈوکرنالوجی،کارڈیالوجی،گیسٹرو انٹرالوجی اوریورالوجی شامل ہیں،کے مریضوں کو ڈاکٹروں سے ملنے کیلئے مہینوں انتظار کرنا پڑ رہاہے۔ ذرائع کے مطابق انڈوکرنالوجی شعبہ میں مریضوں کو ڈاکٹروں سے ملنے کیلئے اکتوبر نومبر کی تاریخ دی جاتی ہے۔انڈو کرنالوجی کے ڈاکٹر نے 25مئی کو ایک مریض زیر او پی ڈی کارڈ نمبر 97386کا ملاحظہ کیا اور مذکورہ مریض کو ڈاکٹر سے ملنے کی اگلی تاریخ 29اکتوبر دی گئی۔گیسٹرو انٹرالوجی کے ایک مریض زیر او پی ڈی کارڈ نمبر 860886کا 26مئی کو ڈاکٹر نے ملاحظہ کیا اور اسے ڈاکٹر سے ملنے کی اگلی تاریخ 6اکتوبر دی گئی۔گسٹرو انٹالوجی کے ہی ایک اور مریض زیر او پی ڈی نمبر 51634کو بھی ڈاکٹر سے ملنے کی تاریخ 6اکتوبر دی گئی ۔میڈکل انسٹی ٹیوٹ کی او پی ڈی رجسٹر پر درج ریکارڈ کے مطابق 26مئی کو گیسٹروانٹرالوجی کے ڈاکٹروں سے ملنے والے تمام مریضوں کو اگلی تاریخ 6اکتوبر دی گئی ہے۔امراضِ قلب میںمبتلاایک مریض او پی ڈی نمبر 33743 کا 26مئی کو چیک اپ کیاگیااور اسے اب دوبارہ ڈاکٹر سے ملنے کے لئے 23جون تک انتظار کرنا پڑیگا۔ ذرائع کے مطابق مریض کو ڈاکٹر سے پہلی بار ملنے کے بعد 15دن کا وقت دیا جاتا تھا لیکن گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے اب مریضوں کو دو سے تین ماہ کا وقت دیا جارہاہے جبکہ نئے مریضوں کو بھی اسی طرح ڈاکٹروں سے ملنے کیلئے مہینوں انتظار کرنا پڑرہاہے۔ضلع اور دیگر ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کا بہترین انتظام نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کی آخری امید میڈکل انسٹی ٹیوٹ پرہے تاہم یہاں جب مریضوں کو ڈاکٹروںسے مہینوں کے بعدملنے کاموقعہ بھی فراہم ہوتا ہے تو اُس وقت تک انکی صحت بگڑ چکی ہوتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مریضوں کو بعدمیں نیم مردہ حالت میں کیجولٹی میں داخل کیا جاتا ہے اور اگر ان کا بروقت علاج نہیں ہوگا تو اکثر مریض کی موت واقع ہوتی ہے۔صورہ میڈکل انسٹی چیوٹ کے انچارج ڈائریکٹر رفیق احمد حکیم نے اس نے حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ اسپتال میں بیماروں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہواہے اور ہر ایک ڈاکٹر کی کوشش ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ بیماروں کا ملاحظہ کرسکے۔انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے یہاں کے اسپتالوںمیںبیماروں کا تسلی بخش علاج نہیں ہوپاتاکیونکہ انکے پاس بہتربنیادی ڈھانچہ موجود نہیں ہے اسلئے بیمار انسٹی ٹیوٹ کا ہی رُخ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال انسٹی ٹیوٹ میں لاکھوں بیماروں کا علاج اور ٹسٹ کرائے گئے اور تمام مشکلات کے باجود انسٹی ٹیوٹ کی کوشش رہتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کا علاج کرسکے۔انہوں نے کہا کہ اگر کہیں بھی پر کوئی کوتاہی ہو تو اسے دورکر نے کی کوشش کی جائیگی۔

No comments:

Post a Comment