Wednesday, May 30, 2012

صدر ہسپتال کی تنگ دامنی… مریض ٹرالیوں ، سٹریچروں اور ویل چیئروں پر بستری

محمد طاہر سعید سرینگر//صدر ہسپتال میں چار دہائی قبل جتنے بستر لگائے گئے تھے آج بھی اتنے ہی بیڈ موجود ہیں جس کی وجہ سے مریضوں داخل کرنے کے بعد وئیل چیئروں پر بھی بٹھایا جارہا ہے جبکہ بعض وارڈوں میں ایک بیڈ پر 2دو مریضوں کا علاج بھی کیا جارہا ہے۔ ہسپتال میں دستیاب ریکارڈ کے مطابق ہسپتال میں 20وارڈ موجود ہیں جہاں پہلے 500بیڈ تھے لیکن بعد میں 250کا اضافہ کیا گیا تاہم یہاں روزانہ 200مریضوں کو داخل کیا جاتا ہے اور مریضوں کی تعداد بڑھنے سے اُن کیلئے نہ تو بیڈ کا انتظام ہوپاتا ہے اور نہ ہی انہیں معقول طبی سہولیات فراہم کی جاپاتی ہیں۔حتیٰ کہ صورتحال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ مریضوں کو داخل کرنے کے بعد انہیں نہ صرف پہلے سے موجود مریضوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے بلکہ ویل چیئروں اور سٹریچروں پر بھی رکھا جاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بیشتر واڑوں میں ٹرالیوں پر بھی مریضوں کو رکھنے کیلئے استعمال میں لایا جاتا ہے۔وادی کے اطراف و اکناف سے اکثر مریضوں کو صدر ہسپتال ہی منتقل کیا جاتاہے تاہم صدر اسپتال میں جگہ کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ صدر اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایک اچھا اور مناسب علاج چاہتا ہے اس لئے لوگ مریض کو فوری طور پر سرینگر منتقل کرتے ہیں اور یہاں بھی انہیں مناسب علاج نہیں مل پاتا ہے جس کی بنیادی وجہ جگہ کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں مریضوں کو بٹھانے کیلئے بیڈ بھی نہیں اور اکثر مریضوں کو ویل چیئر، فرش یا ٹرالیوں پر بٹھایا جاتا ہے۔ صدر اسپتال کے وارڈ نمبر 6میںبیڈ کی عدم موجودگی کی وجہ سے وئیل چیئر پر بٹھائے گئے ایک مریض بشیر احمد بٹ نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا ’’مجھے اتوار کو ہسپتال پہنچایا گیاپہلے ایمرجنسی وارڈ اور بعد میں وارڈ نمبر 6میں منتقل کیا گیا لیکن یہاں بیڈ ہی موجود نہیں اور بعد میں مجھے ایک وئل چیئر فراہم کی گئی‘‘۔ بشیر احمدنے مزید بتا یا ’’ سوموار کو میری انڈاسکوپی بھی کی گئی اس کے بعد بھی مجھے بیڈ فراہم نہیں کیا گیا‘‘۔ بشیر کے مطابق انڈاسکوپی کے بعد اس کی حالت کافی خراب ہوچکی تھی اور پھر یہاں وارڈ میں ہی موجود ایک مریض نے کچھ وقت کیلئے مجھے اپنے بیڈ پر بٹھایا۔ وارڈ نمبر 6میں ہی داخل ایک مریض شوکت احمد نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسے دو روز قبل ہسپتال منتقل کیا گیا لیکن ابھی تک انہیں بیڈ فراہم نہیں کیا گیا جبکہ یہاں مختلف وارڈ وں میں داخل ایسے درجنوں مریض ہیں جنہیںبیڈ فراہم نہیں کئے گئے ہیں۔ویل چیئروں اور ٹرالیوں پر بٹھا گئے مریضوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد بار ہسپتال انتظامیہ سے گزارش کی تھی کہ وہ انہیں بیڈ فراہم کریں تاہم انتظامیہ نے اُن سے یہ کہہ کر معذرت کا اظہار کیا کہ ہمارے پاس بیڈ ہی موجود نہیں ہیں۔ اس حوالے سے میڈکل سپر انٹنڈنٹ صد ر اسپتال ڈاکٹر نذیر احمد چودھری نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ ہسپتال میں جگہ کی کمی ہے جبکہ مریضوں کا سخت رش لگا رہتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ سرکاری ہسپتال ہے اور ہم کسی کو یہاں آنے سے منع نہیں کرسکتے ہیں‘‘۔ میڈکل سپر انٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ مریضوں کے بڑھتے رش کے بعد حکومت نے مزید 200بستروں والا ایڈیشنل بلاک تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا جو اس وقت زیر تعمیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ایڈیشنل بلاک تعمیر نہیں ہوتا تب تک ایسے مشکلات جاری رہ سکتے ہیں۔

1 comment: