Monday, November 21, 2011

فیس بُک معاملہ پر مرکزی وزارتِ داخلہ کو رپورٹ پیش


مکمل پابندی کی بجائے مذہبی منافرت پھیلانے والے صفحات بند ہونگے
محمد طاہر سعید

سرینگر//ریاستی حکومت نے سماجی رابطہ کار کی ویب سائٹ فیس بُک پر ان صفحات کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے
جن کی وجہ سے ریاست میں امن و امان درہم برہم ہونے کا خطرہ ہے۔ ذرائع کے مطابق فیس بُک پر اسلام مخالف صفحات بنانے اور ان پر اسلام کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کے بعد پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے پولیس کی اعلیٰ سطحی میٹنگ سرینگر میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں اسلام مخالف صفحات بنانے سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اس بات کو محسوس کیا گیا کہ اگر فوری طور پر کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا تو ریاست میں امن و امان درہم برہم ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق کئی گھنٹوں تک چلنے والی اس میٹنگ میں پوری صورتحال کا جائزہ لیا گیا ،جس دوران یہ بات سامنے آئی کہ ’وکی اسلام ‘ویب سائٹ جو پوری دنیا میں خالص اسلام کا پرچار کرتی ہے،کے خلاف ایک ویب سایٹ بنائی گئی ہے اور اسی اسلام مخالف ویب سائٹ کی مختلف لنکس کو سماجی رابط کی ویب سائٹ فیس بک پر اپ لوڈ کیا جاتا ہے اور گھنٹوں میں دنیا کے مختلف حصوں میں فیس بک استعمال کرنے والے افراد کے ہوم پیچ پر آجاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں بتا یا گیا کہ فیس بک پر اگر مکمل پابندی عائد کی جاتی تو لوگ دوسری سماجی رابطہ کار کی ویب سائٹوں کا استعمال کرسکتے ہیں، اس لئے فیس بک پر مکمل پابندی لاحاصل ہوسکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں ایک رپورٹ تیار کی گئی جس کی ایک کاپی مرکزی وزارت داخلہ کی ویب سائٹ مانٹرینگ سیل کو بھیج دی گئی ہے۔ ذرائع نے بتا یا کہ اس رپورٹ میں پولیس نے وزارت داخلہ سے کہا ہے کہ انہوں نے کشمیر میں فیس بک کے استعمال کی مکمل جانچ کی ہے اس سلسلے میں اگر ممکن ہو تو کشمیر میں فیس بک پر مکمل پابندی عائد کی جائے تاہم رپورٹ میںپولیس نے یہ بھی واضح کیا کہ لوگ فیس بک کو سماجی رابطے اور مختلف موضوعات پر مباحثے کے لئے استعمال کرتے ہیں تاہم کچھ ایسے لوگ بھی فیس بک پر موجود ہیں جو اس کا غلط استعمال کرتے ہیں اور ان کی نشاندہی بھی کی جاچکی ہے۔ ذرائع کے مطابق ریاستی پولیس نے مرکزی وزارت داخلہ کی سائبر سیل کو یہ بھی تجویز دی ہے فیس بک کو مکمل طور پر بند کر نے سے قانونی اڑچنیں بھی پیدا ہوسکتی ہیں اس لئے کیوں نہ فیس بک پر مذاہب خاص کر اسلام کے خلاف منافرت پھیلانے والے صفحات اور وئب سائٹس کو بند کر دیا جائے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے ریاستی پولیس سے کہا ہے کہ وہ کشمیر کے لئے ان تمام صفحات کو بند کر دیں گے جو امن درہم برہم کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ کی سائبر سیل کی طرف سے فیس بک کے مخصوص صفحات اور اسلام مخالف سائٹ کو کشمیر کے لئے بند کر نے کی یقین دہانی کے بعد ریاستی پولیس نے فیس بُک پر مکمل پابندی عائد کرنے کی بجائے اب صرف منافرت پھیلانے والے مخصوص صفحات کو بند کر نے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریاستی پولیس نے مرکزی وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا کہ ریاستی پولیس کو ایسے آلات فراہم کئے جائیں جس سے وہ سماجی رابطہ کی ویب سائٹوں کے استعمال کو مانیٹر کر سکے گی۔نیز پولیس نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وادی میں فیس بک استعمال کرنے والے افراد کی جانب سے منافرت پھلانے پر بھی روک لگا دی جائیگی اور اُن کی نشاندہی کرکے نہ صرف اُن کے صفحات بندکردیئے جائینگے بلکہ نشاندہی کرکے اُن کی گرفتاری بھی عمل میںلائی جائیگی۔دریں اثناء نے وزیر اعلیٰ نے ایک ٹویٹ میں فیس بک پر پابندی عائد ہونے کی خبروں کو محض افواہیں سے تعبیر کیا۔ انہوں نے لکھا ’فیس بک پابندی کیخلاف افواہیں پھیلانا بند کرو، حکومت کے پاس ایسا کوئی ارادہ نہیںکہ اس ویب سائٹ کو بند کیا جائے‘۔

No comments:

Post a Comment