Friday, January 15, 2010

ورثے کی حفاظت: تاریخی نسیم باغ کے تحفظ کا منصوبہ

کشمیر یونیورسٹی میں چنارہیرٹیج پارک کے قیام کا اعلان
محمدطاہر سعید

سرینگر//شاہی درخت چنار کوتحفظ فراہم کر نے کےلئے ایک اہم قدم کے طور پر کشمیر یونیورسٹی نے تاریخی نسیم باغ کو ”چنار ہری ٹیج پارک “میں تبدیل کر نے کا فیصلہ کیا ہے اور اس پارک کو خوبصور ت و جاذب نظر بنانے کے لئے نسیم باغ میں قائم کئی تدریسی شعبوں کو منتقل کر دیا گیا ہے اور اب وہاں موجود دیگر ڈھانچوں کو ہٹانے کا کام شروع ہوگا۔بدھ کو اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ریاض پنجابی نے کہاکہ کشمیر یونیورسٹی دنیا کی خوبصورت ترین یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے اور اس کی خوبصورتی کو فروغ دینے کے لئے ہم سب کو اپنا رول ادا کر نا ہوگا ۔ پروفیسر پنجابی نے کہا”کئی مجبوریوں کی وجہ سے ہمیں چند تعمیراتی ڈھانچے کھڑا کر نا پڑے اور اب مزید تعمیراتی کام نہیں ہوگا ،خاص کر نسیم باغ میں تمام تعمیراتی کام بند کردیئے گئے ہیں اور اسے ایک ثقافتی ورثہ کے طور پر محفوظ کیا جائےگا“ انہوں نے کہا” نسیم باغ میں مجبوری کے سبب گیسٹ ہاوس تعمیر کرنا پڑا جو حالانکہ نہیں ہونا چاہئے تھا مگر اب حکومت نے ہمیں زکورہ میں 300کنال ارضی فراہم کی ہے ،لہٰذامزید تعمیری کام اب وہاں پر ہی ہونگے“۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے وسطی ایشیاء،یورپ ،امریکہ اور ایران کا دوہ کیا ہے اور وہاں بھی چنار کے درخت پائے جاتے ہیں لیکن کشمیر میں موجود چنار کے درختوں کو ایک خاص مقام حاصل ہے“۔ 500کنال اراضی پر پھیلے نسیم باغ میں 718چنار ہیں اور یہ باغ مغل بادشاہ اکبر کے زمانے کا ہے۔یہ باغ کافی عرصہ سے نظر انداز رہا ہے اور اب کشمیر یونیورسٹی نے اس کو ثقافتی ورثہ کے طور پر محفوظ کر نے کےلئے وہاں موجود عمارات کو منہدم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ چناردرختوں کو تحفظ فراہم کر نے کےلئے سائنسی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے۔ڈاکٹر پنجابی نے مزید کہا ” وائس چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد میں نے نسیم باغ کی اس تباہی کو محسوس کیا اور نسیم باغ جو یونیورسٹی میں میری پسندیدہ جگہ ہے ،کو میں نے پارک میں تبدیل کر نے کا فیصلہ کیااورآج یہ خواب شرمندہ تعبیر ہورہا ہے“ ۔پروفیسر پنجابی نے کہا ”مولانا ابوالکلام آزاد جیسے عبقری بھی چنار باغ میں ٹھہرے ہیں جس کا ذکر انکے مشہور و معروف انشائیہ نما خطوط کے مجموعے ’غبارخاطر‘میں موجود ہےں۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے پہلے ہی چنار ڈیولپمنٹ فنڈ قائم کیا ہے اور اس سلسلے میں صاحب ثروت ،صنعت کاروں اور دیگر لوگوں سے عطیات وصول کئے جائےں گے تاکہ اس باغ کو جاذب نظر ثقافتی پارک بنایا جاسکے۔ انہوں نے مزید بتاےا کہ مرزا باغ نگےن کو بھی بحال کرنےکی کوششیں کی جائیں گی اور وہاں سے تجاوزات ہٹا کر اس باغ کو کھیل کود کی سرگرمیوں کیلئے استعمال میں لایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ چنار ڈیولپمنٹ پارک جدید طرز کی پارک ہوگی جہاں بارش اور برف کے نتیجے میں جمع ہونےوالے پانی کی نکاس کےلئے ڈرینج سسٹم بنایا جائے گااورپارک کی طرف جانے والے تمام راستوں کےلئے روشنی کے انتظام کے علاوہ کار پارکنگ کے لئے بھی جگہ مخصوص رکھی جائےگی۔پریس کانفرنس میں پروفیسر پنجابی کے ہمراہ ڈائریکٹر فلوریکلچر سرور نقاش ،رجسٹرار کشمیر یونیورسٹی سید فےاض ،شعبہ باٹونی کے سربراہ پروفےسر غلام حسن ڈار ،لینڈ سکیپ آفےسر پروفےسر بی اے رفاعی اوریونیورسٹی کے کئی سینئر افسران بھی تھے۔اس سے قبل ڈائریکٹر فلوری کلچر غلام سرور نقاش نے کہا کہ چنار کے انمول ورثے کو سائنسی بنیادوں پر اٹھائے جانے والے اقدامات سے تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے نسیم باغ میں موجود چنار کے درختوں کی شاخ تراشی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چنار کے بھاری بھرکم درختوں کی شاخیں ایک دوسرے سے ملتی ہیں جسکے نتےجے میں مختلف بےمارےاں منتقل ہو تی ہیں جو چناروں کے مستقبل کےلئے خطرات کا باعث ہےں ۔ڈائریکٹر فلوریکلچر نے بتاےا کہ اب جبکہ نسیم باغ کو چنار ہیرٹےج پارک میں تبدیل کرنے کا فےصلہ کیا گےا ہے ،چنار کے درختوں کی حفاظت کیلئے سائنسی اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ نے اس سے پہلے بھی چنار کے درختوں کی شاخ تراشی کے اقدامات کئے تھے لیکن اس پر انگلیاں اٹھائی گئیں اور کئی لوگوں نے شور مچاےا ۔ان کا کہنا تھا کہ اس مقصد کیلئے یونیورسٹی کے شعبہ باٹونی کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیںگی ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عمل تاریخی باغات کی حفاظت سے متعلق عالمی کمیٹی کی طرف سے1981میں تشکیل دیئے گئے چارٹر کے مطابق عملایا جائے گااور اس سلسلے میں آئین کی دفعہ11کو مد نظر رکھا جائے گا۔چارٹر کے مطابق اگر بوسیدہ ہونے کی وجہ سے چنار کا کوئی درخت کاٹا جاتا ہے تو اس جگہ نیا درخت لگانا ضروری ہے ۔یونیورسٹی کی طرف سے فراہم کر دہ اعداد و شمار کے مطابق 500کنال راضی پر پھیلے نسیم باغ میں چنار کے کل 718درخت ہیں جن میں سے 22سوکھ گئے ہیں ایسے چنا ر کی تعداد 150ہے جن کی شاخ تراشی کی ضرورت ہے جبکہ 546ایسے درخت ہیں جن کی شاخیں بیماریوں کا شکا ر ہیں

No comments:

Post a Comment