محمد طاہر سعید
سرینگر//جموں وکشمیر سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپویشن کی غلط پالیسی وجہ سے کارپویشن کی تقریباً دو سو گاڑیاں معمولی خرابی کے باوجود مہینوں سے مختلف ورکشاپوں میں پڑی ہوئی ہیں ۔باوثوق ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کوبتا یاکارپویشن کی پرچیزینگ کمیٹی کے حوالے سے جو نئی پالیسی اپنائی گئی ہے اس کی وجہ سے گاڑیاں ہفتوں اور مہینوں ورک شاپوں میں پڑی رہتی ہیں۔ذرائع نے بتا یا کہ ڈیپارٹمنٹل پرچیزینگ کمیٹی (اول)کے تحت کارپویشن براہ راست کمپنیوں سے پرزے حاصل کرتی تھی اور گاڑی میں خرابی پیدا ہونے کے بعد چند ہی گھنٹوں میں گاڑی کو ٹھیک کیا جاتا تھا تاہم ڈیپارٹمنٹل پرچیزینگ کمیٹی (دوم)کے تحت پرزوں کی تبدیلی کیلئے پہلے چار منیجروں سے اجازت حاصل کرنا پڑتی ہے اور یہ منجیر مختلف مقامات پر تعینات ہیں اور ان سے اجازت حاصل کرنے میں ہفتے لگ جاتے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کی وجہ سے گاڑیاں معمولی خرابی کے باعث ہفتوں اور کبھی کبھار مہینوں ورک شاپ میں پڑی رہتی ہیں جس کی وجہ سے کارپویشن کو لاکھوں روپے کا خسارہ اٹھانا پڑتا ہے۔ذرائع کے مطابق کارپویشن کی ایک نیو روم گاڑی زیر نمبر JK01Y-612 پانچ ماہ سے خرابی کے باعث ٹورسٹ سنٹر میں پڑی ہوئی ہے۔ذرائع نے مزید بتا یا کہ اس گاڑی سے کارپویشن کو روانہ 8550روپے حاصل ہوتے ہیں اور اس گاڑی کو ٹھیک کرنے میں صرف 15ہزار روپے کا خرچہ آتا ہے۔ذرائع نے بتا یا کہ تیس ہزاری نئی دلی سے سرینگر تک چلنے والی ایک سلیپر بس کی پریشر بال میں حال ہی میں کچھ خرابی پیدا ہوئی اور اسے ٹھیک کرنے میں صرف 20ہزارروپے لگ جاتے تھے جبکہ یہ آنے اور جانے میں اس گاڑی کی آمدنی 70ہزار روپے ہیں لیکن کارپویشن کی غلط پالیسی کی وجہ سے یہ گاڑی 19روز تک ورک شاپ میں پڑی رہی جس کی وجہ کارپویشن لاکھوں روپے کا نقصان ہوگیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کارپویشن کے مختلف ورک شاپوں میں دو سو کے قریب گاڑیاں ،جن میں ٹرک اور دیگر چھوٹی بڑی گاڑیاں شامل ہیں،خرابی کے باعث پڑی ہوئی ہیں جو معمولی مرمت کے بعد قابل استعمال بن سکتی ہیں اور اس سے کارپویشن کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگاجبکہ برفباری کے موسم میں دور دراز علاقوں کے لئے ان گاڑیاں استعمال میں بھی لایا جا سکتا ہے۔جموں کشمیر سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپویشن ورکرز یونین کے چیر مین شکیل احمد کوچھے نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا یونین کا بہت دیر سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ گاڑیوں کی مرمت کے حوالے سے محکمہ کو اپنی پالیسی میں تبدیلی لانی چاہیے کیونکہ اس پالیسی کی وجہ سے گاڑیاں ورکشاپوں میں پڑی رہتی ہیں اور کارپویشن کو خسارہ اٹھانا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا’’اس حوالے محکمہ کو نئی پالیسی اپنا کر اختیار ات کو غیر مرکوز کرنا چاہیے تاکہ ایک معمولی پرزے کے لئے ڈرائیور کو منیجروں کے دفاتر کے چکر نہ کاٹنا پڑے۔انہوں نے کہا ’’ایک معمولی سے میٹنگ کے لئے کارپویشن کے ایک درجن آفیسران کو جموں طلب کیا گیا ہے اور ان کے آنے جانے میں کارپویشن کو لاکھوں روپے کا بوجھ اٹھانا ہے اور اس سلسلے میں کوئی جوابدہی بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا’’اگر اس وقت کارپویشن خسارے میں ہے تو پھر آفیسر ان کو جموں طلب کر کے ان کے ہوائی سفر پر لاکھوں روپے خرچ کرنے کا مطلب ہے ،اگر یہ لوگ کارپویشن کو مالی خسارے سے بچانے میں واقعی سنجیدہ ہیں تو پھر انہیں یہ رقومات خراب گاڑیوں پر خرچ کر کے انہیں قابل آمد و رفت بنانا چاہئے اس سے نہ صرف کارپویشن مالی خسارے سے بچ سکتی ہے بلکہ مستقبل میں ایسی ہوائی سفر بھی برداشت کر سکتی ہے‘‘۔اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ نے ٹرانسپورٹ کے وزیر قمر علی آخون کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے ساتھ رابطہ نہ ہوسکا۔
No comments:
Post a Comment