محمد طاہر سعید
سرینگر//پی ڈی پی سرپرست اورسابق وزیراعلیٰ مفتی محمد سعید نے کہا ہ
ے کہ 1947میں ہند وپاک کی آزادی کیساتھ ہی جموں وکشمیر قید خانہ کی شکل اختیار کر گیا اور یہاں نہ تو جمہوریت کو پنپنے دیا گیااور نہ ہی لوگوں کو اپنے پسند کے نمائندے کو چننے کا موقعہ دیا گیا۔ پی ڈی پی کے یوم تاسیس کے موقعہ پر پارٹی ہیڈ کوارٹر پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد سعید نے کہاکہ 1947میں برصغیر ہند و پاک کی آزادی کیساتھ ہی جموں وکشمیرقید خانے کی شکل اختیار کرگیا۔انہوں نے کہا ’’بیرونی سطح پر ہمارے تمام روایتی راستے بند کر دیئے گئے جو ہماری ریاست کی ترقی میں بڑی رکاوٹ بن گئے بلکہ اندرونی سطح پر کبھی جمہوریت کو پنپنے کا موقعہ ہی نہیں دیا گیا،اظہاررائے پر قدغن لگائی گئی اور انتخابات میں دھاندلیاں کی گئیں حتیٰ کہ آئین ساز اسمبلی ،جسے ریاستی عوام کی تقدیر کا فیصلہ کرنا تھا، کے ممبران بلا مقابلہ کامیاب قرار دئے گئے اور اس کیلئے بھی انتخابات نہیں ہونے دیئے گئے‘‘۔انہوں نے کہا کہ یہاں کئی دہائیوں تک ایک پارٹی نظام چلتا رہا جس نے ریاست کے سیاسی منظرنامے پر مزید اندھیرے کا اضافہ کردیا تاہم 1999میںپی ڈی پی کی بنیاد ڈالی گئی جس نے اسے سنگین چیلنج دیا ۔پی ڈی پی کے وجود کو ریاست کی جمہوری تاریخ میں ایک ٹرننگ پوائنٹ قرار دیتے ہوئے انہوںنے کہا ’’پی ڈی پی نے سیاسی منظرنامے پر اہم تبدیلیاں لائیں ‘‘۔پی ڈی پی سرپرست نے کہا ’ اپوزیشن کا ایک اہم رول ہوتا ہے اسلئے میراکام نیشنل کانفرنس کو ختم کر نا نہیں بلکہ میرا کام پارٹی پروگرام کو عوام تک پہنچانا ہے‘‘۔مفتی نے کہا کہ پی ڈی پی کو وجود میں لانے کا مطلب یہاں کے عوام کو مشکلات سے نجات دلانا اور مسئلہ کشمیر کو حل کر نے کیلئے ہند و پاک میں رائے عامہ بنا کر ہندوستان کو مجبور کرنا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر حل کر نے کیلئے غیر مشروط بات چیت کی شروعات کریں ۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے دور حکومت میں ہی اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واچپائی نے کشمیر کی سرزمین سے پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا اور اس وقت جو امن عمل کا سلسلہ چل رہا ہے وہ اٹل بہاری واچپائی اور جموں وکشمیر کے عوام کی دین ہے۔انہوں نے کہا ’’ابھی تک صرف آر پار بچھڑے لوگ ملتے تھے ،اب کوئی بھی یہاں آسکتا ہے اور کوئی وہاں جاسکتا ہے حتیٰ کہ اب ہم بھی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر جا سکتے ہیں ۔کشمیر میں پتھرائو پر قابو کرنے سے متعلق وزیر داخلہ پی چدمبر م کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مفتی محمد سعید نے کہا کہ کشمیر امن و قانون اور پتھرائو کا مسئلہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کو پتھرائو سے متعلق بیان کی بجائے یہاں کے انتظامی معاملات اور حکومت کی بات کرنی چاہئے تھی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کے تمام پہلوئوں کو حل کرناضروری ہے لیکن بد قسمتی یہ ہے کہ وزیر داخلہ نے ریاست کی حکومت اور یہاں کے عوام پر ڈھائے جارہے مظالم کا ذکر نہیں کیا۔مفتی سعید نے کہا ’’ جب میں نے اقتدار میں آنے کے بعد محمد یاسین ملک بشمول تمام حریت پسند لوگوں کی رہائی کا سلسلہ شروع کیا تو انہیں اس وقت منموہن سنگھ نے فون کر کے کہا تھا کہ گجرات میں انتخابات چل رہے ہیں اسلئے کانگریس کو گجرات میں نقصان ہوگا لیکن میں نے منہوہن سنگھ سے کہا میری پارٹی کا ایجنڈا یہی ہے ،میں لوگوں کو جیلوں میں بند نہیں رکھنا چاہتا‘‘۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے اپنے منشور کے ایک ایک حصے اور پارٹی کے اس ایجنڈے پر مکمل عمل کیا جس کیلئے پی ڈی پی کو وجود میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنچایتی انتخابات کو غیرجماعتی بنیادوں پر کرانے کا مقصد صرف یہ تھا کہ حکمران جماعت تمام کامیاب امیدواروں کو اپنے کھاتے میں ڈالتی لیکن اگر پارٹی بنیادوں پر چنائو کرائے گئے ہوتے تو پی ڈی پی کو غالب اکثریت حاصل ہوتی ،اس کے بغیر بھی پی ڈی پی سب سے بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے۔اس موقعہ پر پی ڈی پی سنیئر نائب صدر مولوی افتخار حسین انصاری ،جنرل سیکریٹری محمد دلاور میر ،ایم ایل سی محمد اشرف میر سمیت کئی لیڈران نے خطا ب کیا۔
No comments:
Post a Comment