Thursday, December 31, 2009

یادیںبیتے لمحوں کی

محمد طاہر سعید

سرینگر//سال 2009اب کچھ گھنٹوں کے بعد تلخ اورشیرین یادوں کے ساتھ ہمیں الوداع کہنے جا رہا ہے۔2009 کی آمد کے ساتھ ہی6سال کے انتظار کے بعد دوبارہ نیشنل کانفرنس برسر اقتدار آئی اور عمر عبداللہ نے ریاست کی حکومت سنبھال لی ۔ شوپیان واقعہ 2009کا تلخ ترین واقعہ رہا اور ابھی تک اس واقعہ سے کشمیریوں کو لگے زخم مندمل نہیں ہوئے ہیں۔یہ سال بھی نئے پروجیکٹوں کے افتتاح ،سنگ بنیاد،مزاحمتی قیادت پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے بار بار اطلاق، نظربندی ،سیاسی لیڈران پر حملوں اور عام شہریوں کی ہلاکت کی تاریخ میں ایک اور باب کے اضافہ کے ساتھ ہمیں آخری سلام کر نے جا رہا ہے۔

٭4جنوری کو نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ نے ریاست کے گورنر این این ووہراسے ملاقات کر کے نئی حکومت کی تشکیل کا دعویٰ پیش کیا ۔اس سے قبل پردیش کانگریس کے صدر پروفیسر سیف الدین سوز اور کانگریس پارلیمانی پارٹی کے لیڈر چودھری محمد اسلم نے جموں میں گورنر سے ملاقات کر کے انہیں عمر عبداللہ کی سربراہی میں بننے والی سرکار کو حمایت دینے کے سلسلے میں ایک خط سونپا۔

٭5جنوری کو عمر عبداللہ نے جموں وکشمیر کے نئے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا۔جموں یونیورسٹی زورآور سنگھ آڈیٹوریم میںریاست کے گورنر این این ووہرا نے 38سالہ عمر عبداللہ کو اپنے عہدے اور رازداری کا حلف دیا۔اس موقع پر مزید 9وزراءنے بھی حلف لیا۔

٭14فروری کو کانگریس صدر سونیا گاندھی نے شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر پروفل پٹیل ،ریلوے وزیر لالو پر ساد یادو اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی موجودگی میں سرینگر انٹر نیشنل ایئر پورٹ اور مازہامہ ورمل ریلوے اسٹیشن کو عوام کے نام وقف کیا۔اس موقع پر کانگریس صدر سونیا گاندھی نے اسمبلی انتخابات میں عوام کی بھاری شرکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگوں نے بھارت کی جمہوریت پر اعتماد کا اظہار کر کے علیحدگی پسندوں کو مسترد کر دیا۔

٭21فروری کو بومئی سوپر میںفوج نے تجر شریف کے عرس سے واپس لوٹ رہے نوجوانوں پر گولیاں چلائیں جس کی وجہ سے دو نوجوان محمدامین تانترے اور جاوید احمد موقع پر ہی جان بحق جبکہ فردوس احمد زخمی ہوئے۔حکومت نے اس واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کر انے کا اعلان کیا اور انکوائری میں فوج کو براہ راست اس میں ملوث قرار دیا گیا۔

٭لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک 22فروری کو پاکستان نژاد مشعل ملک کےساتھ ازدواجی بندھن میں بند گئے۔ پاکستان میں ہوئی شادی کی تقریب کے بعد محمد یاسین ملک اکیلے واپس کشمیر لوٹے جہاں پارلیمانی چناﺅ کے پیش نظر انہیں اپنے گھر میں نظر بند رکھا گیا ۔رہائی کے چند ماہ بعد محمد یاسین ملک دوبارہ پاکستان چلے گئے جہاں سے 6ستمبر کو اپنے بیوی مشعل ملک کے ہمراہ کشمیر لوٹے ۔کشمیر واپسی پر دونوں کازبردست استقبال کیا گیا۔

٭بھارت کی 15ویں لوک سبھا کےلئے 23مارچ سے انتخابات 5مرحلوں میں ہوئے اور ایک بار پھر کانگریس کی قیادت والی یو پی اے نے ہندوستان میں اقتدار سنبھالااور ڈاکٹر منموہن سنگھ دوسری بار وزیر اعظم بنے ۔جموں وکشمیرکی6لوک سبھا نشستوں کے لئے ہوئے چناﺅ میں ووٹوں کی شرح اسمبلی چناﺅ کے مقابلہ میں کافی کم رہی جبکہ اس انتخابات میں ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن کی دو اہم جماعتوں پی ڈی پی اور بی جے پی کو کافی دھچکا لگا اور دونوں جماعتیں اپنا کھاتہ کھولنے میں ناکام ہوئےں۔ تین نشستوں پر نیشنل کانفرنس ،دوپر کانگریس اور لداخ کی ایک نشست پر آزاد امیداوار نے کامیابی حاصل کی ۔پیپلز کانفرنس چیئرمین سجاد غنی لون نے بھی انتخاب میں حصہ لیا تاہم وہ نیشنل کانفرنس کے شریف الدین شارق کے مقابلہ میں چناﺅ ہار گئے اور پارلیمنٹ میں جانے کا ان کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔سرینگر پارلیمانی حلقہ سے کامیاب ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ منموہن سنگھ کی وزارت میں نئی اور قابل تجدید کے وزیر بنائے گئے۔

٭29اور 30مئی کی درمیانی شب کو شوپیان کی دو خواتین نیلوفر اور اس کی نند آسیہ اچانک لاپتہ ہوئیں اور دوسرے روز رمبی آرہ نالہ شوپیان سے دونوں کی لاشیں پائیں گئیں جسکے بعد پورے کشمیر میں حالات خراب ہوئے اور ایک ہفتہ تک کشمیر میں ہڑتال رہی جبکہ اس واقعہ کے خلاف شوپیان میں 45روزتک ہڑتال رہی۔حکومت نے اس واقعہ کی تحقیقات پہلے جسٹس (ر)مظفر جان سے کرائی جنہوں نے ثبوت مٹانے کے الزام میں اس وقت کے ایس پی شوپیان اور دیگر پولیس افسران کی گرفتاری کی سفارش کی ۔ اس کیس کی تحقیقات پولیس کی ایک خصوصی ٹیم کے ذریعہ بھی کرائی گئی جبکہ ہائی کورٹ اس تحقیقات کی نگرانی کر رہا تھا۔حکومت نے اس کیس کی تحقیقات مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی)کے ذریعہ بھی کرائی جنہوں نے اپنے رپورٹ میں عصمت ریزی اور قتل کو خارج کر تے ہوئے کہا کہ دونوں خواتین کی موت رمنبی آرہ میں ڈوبنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔شوپیان کیس کے حوالے سے علیحدگی پسند لیڈر سید علی گیلانی کی طرف سے دی گئی مسلسل ہڑتال کالوں کے پیش نظر سرکار نے انہیں نظربند کرکے ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کیا جبکہ ان کے دوسرے ساتھیوں کو بھی گرفتار کر کے ریاست کے مختلف جیلوں میں بند رکھا گیا۔

٭11جون کو مرکزی وزیر داخلہ پی چدمبر م ریاست کے دورے پر آئے جہاں انہوں نے یونیفائڈ کمانڈہیڈ کوارٹر کی میٹنگ کی صدارت کی چدمبرم نے ریاست کا دورہ ایک ایسے وقت کیا جب شوپیاں میں دو خواتین کی عصمت ریزی اور قتل کے پس منظر میں ہرٹال اور پر تشدد مظاہروں کو سلسلہ جاری تھا۔انہوں نے پولیس اور سیکورٹی فورسز کو مظاہرین سے نمٹنے کے دوران احتیاط برتنے کو کہا۔دوسرے روز پی چدمبرم نے شیر کشمیر انٹر نیشنل کنوکیشن کمپلیکس میں ایک پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا ۔

٭27جولائی کو جموں وکشمیر اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا اور پہلے ہی روز شوپیان مسئلہ پر پی ڈی پی نے ایوان میں ہنگامہ کیا اور اسمبلی میں پی ڈی پی پارلیمانی پارٹی لیڈر محبوبہ مفتی نے اسمبلی کے سپیکر محمد اکبر لون کی مائیک چھیننے کی کوشش کی۔سپیکر نے محبوبہ مفتی کے خلاف سخت لہجہ اختیار کر تے ہوئے کہا”اس عور ت کو باہر نکالو“کے الفاظ بھی کہے۔اجلاس کے دوسرے روز پی ڈی پی سنیئر لیڈر مظفر حسین بیگ نے عمر عبداللہ پر 2006جنسی اسکینڈل میں ملوث ہو نے کا الزام عائد کیا جس کے بعد عمر عبداللہ نے استعفیٰ دیا تاہم سی بی آئی کی طرف سے کلین چٹ ملنے کے بعد عمر عبداللہ کا استعفیٰ نامنظور کیا گیا۔

٭اگست کے مہینہ میں سنٹرل یونیورسٹی کا معاملہ بھی چھایا رہا اور اس مسئلہ پر جموں میں کئی روز تک ہڑتال بھی رہی۔جموں سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی نے سنٹرل یونیورسٹی کا معاملہ اسمبلی میں اٹھایا ۔پیر پنچال اور چناب ویلی سے تعلق رکھنے والے ممبران نے جموں سے تعلق رکھنے والے ممبران کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جموں کا مطلب صرف جموں ضلع نہیں ہے اس لئے یہ یونیورسٹی ڈوڈہ یا راجوری میں قائم کی جائے تاہم اس مسئلہ پر کشمیر میں خاموشی چھائی رہی ۔جموں میں سنٹرل یونیورسٹی قائم کر نے کا معاملہ اس وقت ختم ہوا جب عمر عبداللہ ریاست کے لئے دو سنٹرل یونیورسٹیوں کو منظوری دلانے میں کامیاب ہوئے۔

٭ستمبر کے مہینہ میں چین نے کشمیر کے حوالے سے الگ ویز ا پالیسی اختیار کی ۔چین نے کشمیریوں کو پاسپورٹ پر ویزا دینے کی بجائے علیحدہ کاغذ پر ویزا دینے کا سلسلہ شروع کیا۔جبکہ چین میں ہوئی ایک تقریب کے دوران کشمیر کو ایک علیحدہ ملک کے طور پر نقشہ میں دکھا یا گیا ۔

٭23ستمبر کو لیبا کے صدر معمر قذافی نے یو این جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے جموں وکشمیر کو مکمل آزادی دینے کی وکالت کی۔

٭14اکتوبر کو وزیر داخلہ پی چدمبر م سرینگر میں آئے جہاں انہوں نے آل انڈیا ایڈیٹرس کانفرنس میںکشمیر مسئلہ کے حل کے حوالے سے خفیہ مذکرات شروع کر نے کا اعلان کیا ۔اس پریس کانفرنس میں انہوں نے پری پیڈ موبائیل سروس پر پابندی عائد کرنے کا اشارہ بھی دیا۔وزیر داخلہ کے اس بیان کا حریت (ع)چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے خیر مقدم کیا جبکہ سید علی گیلانی نے خفیہ مذاکرات کو مسترد کر دیا۔

٭28اکتوبر کو وزیر اعظم ڈاکٹر وادی کشمیر کے دورے پر آگئے اور یہاں انہوں نے قاضی گنڈ اسلام آباد ریلوے اسٹیشن کا افتتاح کیا ۔وزیر اعظم کے ہمراہ مرکزی ریلوے وزیر ممتا بےنرجی ،وزیر صحت غلام نبی آزاد ،نئی و قابل تجدید توانائی کے وزیر ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی تھے۔

٭23دسمبر کومرکز ریاست تعلقات سے متعلق وزیر اعظم کی طرف سے جسٹس صغیر کی سربراہی میں بنائے گئے ورکنگ گروپ نے جموں میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو اپنی رپورٹ پیش کی۔رپورٹ نے ریاست کےلئے کشمیر ایکارڈ کے دائرے کے اندر خود مختاری دینے اور مسئلہ کشمیر کو ہمیشہ کے لئے حل کر نے کی ضرورت پر زور دیا۔

٭میر واعظ عمر فاروق نے 25ستمبر کو نیو یارک میںہوئی او آئی سی کانفرنس میں شرکت کی۔انہوں نے اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ او آئی سے ہندوستان اور پاکستان پر مسئلہ کشمیر کو حل کر نے کے سلسلے میں اپنا اثر رسوخ کا استعمال کریں ۔انہوں نے کہا ہندوستان کو کشمیر کے حوالے سے اعتماد سازی کے اقداما ت کر نے چاہیے جن میں فوجی انخلاءاور سیاسی غیر مشرو ط رہائی بھی شامل ہے۔

٭29اکتوبر کو مرکزی وزارت داخلہ نے ایک سخت فیصلہ لیتے ہوئے جموں وکشمیر میں پری پیڈ موبائیل سروس پر پابندی عائد کی ۔اس پابندی کی وجہ 38لاکھ صارفین متاثر ہوئے۔

٭4دسمبر شام کو نا معلوم افراد نے حریت کانفرنس کے سنیئر لیڈر فضل الحق قریشی پر حملہ کیا اور وہ صورہ میڈکل انسٹی چیوٹ میں موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہے ۔25روز بعد انہوں نے موت سے زندگی کی جنگ جیت لی۔اس واقعہ کے بعد علیحدگی پسندوں کی سیکورٹی کا از سر نو جائزہ لیا گیا اور شبیر احمد شاہ اور محمد یاسین ملک نے حکومت کی طرف سے سیکورٹی کی آفر کو ٹھکر ادیا۔

٭کشمیر2009 کے دوران فلموں کی شوٹنگ کے حوالے سے بھی خاص اچھا رہا ۔جنوری میں راہل ڈھولکیا نے اپنے فلم ”لمحہ“ کی دوبارہ شوٹنگ سرینگر میں شروع کی ۔اس فلم میں بالی وڈ کے مشہور سٹار سنجے دت ،کنال کپور ،بپاشا بسو اور انوپم کھیر اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور یہ فلم اپریل 2010 میں ریلیز ہونے والی ہے۔سنجے سوری کی فلم ’میگھا ‘کی شوٹنگ بھی امسال اگست میں سرینگر میں شروع ہوئی جس میں بالی وڈ ادارکارہ جوہی چاولہ ،منیشا کوئیرالہ اور خود سنجے سوری اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔

٭گورنر راج کے خاتمہ اور نئی حکومت کی تشکیل کے بعد ہی مارچ کے مہینہ میں سید علی گیلانی اور دیگر کئی مزاحمتی لیڈروں کو رہا کیا گیا تاہم شوپیان سانحہ کے بعد حکومت نے 80سالہ بزرگ لیڈر گیلانی کو دوبارہ گرفتار کرکے چشمہ شاہی میں نظر بند رکھا اور ستمبر کے آخری ہفتہ میں انہیں رہا کیا گیا ۔سید علی گیلانی کو حکومت نے کئی بار اپنے گھر میں بھی نظربند رکھا اور انہیں نماز ِعید اور کئی بار نماز جمعہ بھی ادا کر نے سے بھی روکا گیا۔اکتوبر میں ہی سنیئر حریت لیڈر شبیر احمد شاہ اور نعیم احمد خان کو کئی ماہ کی نظر بندی کے بعد رہا کیا گیا۔

No comments:

Post a Comment