الوداع 2009
334دن:4038سڑک حادثات، 790اموات
ہر سال40ہزارگاڑیوں کا اضافہ،افرادی قوت وہی جو 10سال پہلے تھی
محمد طاہر سعید
سرینگر//ریاست میں امسال یکم دسمبر تک 4038سڑک حادثات کے دوران 790افرادلقمہ اجل بن گئے جبکہ 5273 مضروب ہوئے جن میں متعدد عمر بھر کےلئے اپاہج ہوکر رہ گئے ہیں۔محکمہ ٹریفک سے کشمیر عظمیٰ کو دستیاب اعداد و شمار کے مطابق یکم دسمبر 2009 تک ریاست میں کل 4038سڑک حادثات ہوئے جس میں وادی کے 479اور جموں کے 3559حادثات شامل ہیں ۔ان حادثات کی زد میں آکر 790 افراد لقمہ اجل بن گئے ۔ان میںجموں صوبہ سے تعلق رکھنے والے 733اور وادی سے 57افراد شامل ہیں ۔ ان حادثات میں5273افراد یا تو معمولی زخمی ہوئے یا عمر بھر کےلئے ناکارہ ہوکر رہ گئے جن میں کشمیر سے 505اور جموں سے 4768 افراد شامل ہیں ۔ 2009میں سب سے زیادہ ٹریفک حادثات جموں صوبہ میں ہوئے ۔ جنوری 2009میں ڈوڈہ ضلع میں ہوئے سڑک حادثہ ،جس میں 36 افراد ہلاک ہوئے تھے ،کو سال کا سب سے بڑا سڑک حادثہ قرار دیا گیا ہے۔ریاست میں سڑک حادثات کے حوالے سے ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ اور پرانی گاڑیاں حادثات کی سب سے بڑی وجہ ہےں تاہم عمومی طورپر اسے حکومت کی ناقص منصوبہ سازی اور جموں و سرینگر کے واحد متبادل شاہراہ کی تعمیر میں تاخیر،ان حادثات کی بڑی وجہ قرار دی جارہی ہے۔محکمہ ٹریفک پولیس کا کہناہے کہ اس وقت محکمہ کے پاس پولیس اہلکاروں کی کمی ہے اور اس سلسلے میں اگر چہ حکومت کو بھی مطلع کیا گیا ہے تاہم ابھی تک اس سلسلے میں کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔لوگوں میں ٹریفک قوانین کی لاعلمی کو بھی ٹریفک حادثات میں اضافہ کی ایک وجہ بتایا جارہا ہے اور اس سلسلے میں محکمہ ٹریفک نے محکمہ تعلیم کو ٹریفک قوانین کو نصاب میں شامل کر نےکی سفارش بھی کی تھی تاہم ابھی تک متعلقہ محکمہ کی طرف سے کوئی بھی مثبت جواب نہیں ملا ہے۔محکمہ آر ٹی او کی طرف سے 2005میں تیار کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں گاڑیوں کی تعداد 4,77839ہے اور اس وقت اس تعداد میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔اس صورتحال کے حوالے سے انسپکٹر جنرل آف ٹریفک پولیس محمد امین شاہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ ٹریفک حادثات میں قومی سطح پر جموں وکشمیر 22ویں نمبر پر ہے تاہم محکمہ کی کوشش ہے کہ ریاست میں کم سے کم حادثات پیش آئیں۔انہوں نے کہا کہ گاڑیوں کی تعداد میں بڑی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور ہرسال ریاست میں 40ہزار نئی گاڑیاں سڑکوں پر چلنا شروع ہوتی ہیں۔آئی جی ٹریفک کا کہنا ہے کہ ڈرائیوروں کی غفلت شعاری ،تیزی سے گاڑی چلانا اور لڑائی جھگڑا کے بعد گاڑی چلانے کی وجہ سے اکثر حادثات رونما ہوتے ہیں۔ٹریفک پولیس میں اہلکاروں کی کمی کا اعتراف کرتے ہوئے محمد امین شاہ نے کہا ”اس وقت محکمہ کے پاس صرف ایک ہزار ٹریفک پولیس اہلکار ہیں اور اس سلسلے میں حکومت کوآگاہ کیا گیا ہے اور حکومت کی طرف سے دی گئی منظوری کے باجود بھی ابھی تک محکمہ کو مزید اہلکار فراہم نہیں کئے گئے ہیں“۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس نے جنوری 2009سے یکم دسمبر تک ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کر نے والے 4لاکھ ڈرائیوروں کاچالان کیا ہے اور ان سے 8کروڑ روپے کا جرمانہ وصول کیا گیا جو کہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں دوگنا ہے ۔
No comments:
Post a Comment