محمد طاہر سعید
سرینگر//قوائد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک مواصلاتی کمپنی نے وادی کے واحد زچگی ہسپتال کے عقب میں موبائیل فون ٹاور نصب کیا ہے جس کا ماہرین کے مطابق حاملہ خواتین اور جنم لینے والے بچوں کی صحت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ لل دید ہسپتال جہاں 24گھنٹوں میں اوسطاً 70سے 80بچے جنم لیتے کے ایک وراڈ کے بالکل عقب میں ایک مواصلاتی کمپنی نے موبائیل ٹاور نصب کیا ہے۔ 500بستروں والے اس واحد بڑے زچگی ہسپتال میں وادی کے اطراف و اکناف سے خواتین کو منتقل کیا جاتا ہے اور یہاں مریضوں کا کافی رش لگا رہتا ہے۔اس بڑے ہسپتال کی انتظامیہ کی بے حسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہسپتال کے ایک وارڈ کے بالکل عقب میں ہسپتال کے احاطے اندر ہی ایک مواصلاتی کمپنی کو موبائیل ٹاور بنانے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ ماہرین کے مطابق موبائیل ٹاور ہسپتال یا کسی بھی رہائش گاہ سے 500میٹر کی دوری پر ہونا چاہیے کیونکہ موبائیل ٹاور سے نکلنے والی الیکٹرانک میگنیٹک شعاعوں سے انسانوں،جانوروں اور پودوںکے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ تابکاری شعاعیں دو سو سے تین سو میٹر کے ایریا میں مقیم افراد کو سماعت، بصارت پر منفی اثرات مرتب کرنے کے علاوہ ڈپریشن میں مبتلا کر سکتی ہیں جبکہ یہ عمل انتہائی سست رفتاری سے رونما ہوتا ہے۔ ماہر صحت ڈاکٹر نذیر مشتاق نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسا باور کیا جاتا ہے کہ مو بائیل فون ٹاورز کے ذریعے موبائیل فون پر آنے والی یہ برق مقناطیسی لہریں ایک تسلسل کے ساتھ انسانی جسم کے خلیوں کو اپنا نشانہ بناتی ہیں اور انکے اس حملے سے ہمارے خلیوں ٹشو اور اعضاکے جنکشن پوائنٹ سمیت ہمارے سارے دماغی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید بتایا تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ موبائیل ٹاور کی شعائیںبڑوں کے مقابلے میں بچوں کے لئے زیادہ نقصان دہ ہوتی ہیں کیونکہ نشونما کا عمل ابتدائی دور میں مختلف مراحل سے گزر رہا ہوتا ہے اس لئے یہ تابکاری برقی مقناطیسی لہریں انہیں بہت جلد اپنا ہدف بنا کر مختلف امراض میں مبتلا کر سکتی ہیں کیونکہ ان موبائل ٹاورز کی تابکاری جسم میں میلونین کی مقدار کو کم کر دیتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر لیکٹرومیگنیٹک فیلڈز کم سطح کی بھی ہوں تو بھی تمام اقسام کے کینسر خاص کر دماغ کی رسولی، خون کا کینسر، امراض دل، ڈپریشن، سر درداور دیگر مسائل کا باعث بن سکتے ہیں ۔اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ نے جب میڈکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر مشتا ق احمد سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ موبائیل ٹاور ہسپتال کے احاطے میں ہی کئی سال قبل نصب کیا گیا ہے تاہم یہ ایک سو میٹر سے زیادہ دور ہے۔انہوں نے کہا’’یہ ٹاور بہت پہلے نصب کیا گیا ہے تاہم میں دیکھ لوں گا کہ اس کی اجازت کیسے اور کن حالات میں دی گئی ہے‘‘۔
No comments:
Post a Comment