Monday, December 12, 2011

بدعنوانیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے ریکارڈ نذرِ آتش.... خمریال زون میں محکمہ تعلیم کے دو ملازمین پولیس کے شکنجے میں

محمد طاہر سعید
سرینگر//تعلیمی زون خمریال کپوارہ میں پہاڑی اور گجر بکروال سکالر شپ میں مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات کیلئے ویجی لنس آرگنائز یشن کی طرف سے ریکارڈ طلب کرنے کے فوراً بعد سنیچر کو پُر اسرار طور پر ایک کلرک کی گاڑی میں پورا ریکارڈ نذر آتش ہوگیا۔پولیس کے مطابق ریکارڈ دانستہ طور پر نذر آتش کیا گیا اور اس سلسلے میں زونل ایجوکیشن آفیسر خمریال اور ایک سنیئر اسسٹنٹ کو گرفتار کر کے تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔ریاستی ویجی لنس آرگنائزیشن ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں دس روز قبل اس بات کی تحریری طور شکایت موصول ہوئی تھی کہ تعلیمی زون خمریال میں سال 2009-10اور 2010-11کے دوران پہاڑی اور گجر بکروال طالب علموں کے سکالر شپ کیلئے ایک کروڑ8لاکھ روپے فراہم کئے گئے لیکن ویلگام اور کپوارہ زون کی طرف خمریال زون میں بھی سکالر شپ رقومات کی تقسیم کاری میں بھاری پیمانے پر خرد برد کیا گیاہے۔ویجی لینس ذرائع نے بتایا کہ شکایت موصول ہونے کے بعد تحقیقات کا ٓغاز کیا گیا اور ایک خط زیر نمبر24/2011کے تحت زونل ایجوکیش آفیسر خمریال سے کہا گیا کہ وہ سکالر شپ سے متعلق ریکارڈ کا نقل ویجی لینس حکام کو پیش کریں۔ ویجی لینس ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں زونل آفس کو فوری طور حرکت میں آنے کی تاکید کی گئی تھی تاکہ تحقیقاتی عمل کو آگے بڑھایا جاسکتا تاہم ذرائع کے مطابق ابھی ریکارڈ ویجی لینس حکام کو ملنا باقی ہی تھا کہ وہ آگ کی ایک پراسرار واردات میں خاکستر ہوگیا۔پولیس ذرائع کے مطابق سنیچر سہ پہرچار بجے کے قریب کو زونل ایجوکیشن آفیس خمریال کے احاطے میں کلرک محمد امین کی سپارک شیورولیٹ گاڑی زیر نمبر JK09-6805میںاچانک آگ نمودار ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے گاڑی میں آگ کے شعلے بلند ہوگئے ۔ذرائع کے مطابق گاڑی میں سکالر شپ سے متعلق تمام اصلی کاغذات رکھے گئے تھے اور بدیہی طور انہیں فوٹوسٹیٹ کرانے کیلئے کپوارہ لیجانا تھا تاکہ ان کی ایک نقل کاپی ویجی لینس حکام کو پیش کی جاتی تاہم اس سے قبل ہی یہ کاغذات خاکستر ہوگئے۔پولیس کے مطابق گاڑی کے انجن کی حالت بالکل ٹھیک ہے اور صورتحال پوری طرح واضح ہے کہ کاغذات کو جان بوجھ کر گاڑی میں ہی نذر آتش کیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ریکارڈ سوموار کو ویجی لنس آرگنائزیشن کو دینا تھا۔پولیس نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ جن حالات میں یہ واقعہ پیش آیا ہے اس نے پوری صورتحال کو مشکوک بنا دیا ہے اوراس سلسلے میںایک ایف آئی آر زیر نمبر 403زیر دفعہ 409,120B ,435آر پی سی درج کر کے زونل ایجوکیشن آفیسر خمریال محمد اکبر میر اور سنیئر اسسٹنٹ محمد امین لون کو گرفتار کیا ہے۔گرفتاری سے قبل محمد امین لو ن نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ ویجی لنس آرگنائزیشن نے پہاڑی اور گجر بکروال سکالر شپ سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کیا تھا اور اس ریکارڈ کا فوٹو سٹیٹ کرنے کیلئے ہمیں کپوارہ جانا تھا اور یہ ریکارڈ ہم نے گاڑی میں رکھا تھا جس دوران اچانک گاڑی کو آگ لگ گئی اور پورا ریکارڈ خاکستر ہوا۔ اس دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ غلام محی الدین بٹ ساکنہ خمریال نامی ایک شہری نے قانون حق اطلاعات کے تحت ایک درخواست دی تھی جس میں انہوں نے سکالر شپ سے متعلق تفصیلات مانگی تھی تاہم تاحال انہیں ٹرخایا جارہا تھا۔غلام محمد بٹ نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ خمریال زونل آفس کی جانب سے انہیں بار بار ٹرخایا جارہا تھا اور انہیں ایک نہیں دوسرے بہانے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کی جارہی تھیں۔انہوں نے بھی کہا کہ ریکارڈ کو جان بوجھ کر نذر آتش کیا گیا ہے تاکہ بھاری پیمانے پر ہوئے خرد برد کو چھپایا جاسکے۔اس دوران کیس کی تحقیقات پر مامور ویجی لینس حکام نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ سکالر شپ گھوٹالہ صرف کپوارہ ،رامحال یا خمریال زون تک محدود نہیں ہے بلکہ پورے کپوارہ ضلع میں یہ سکالر شپ ہڑپ کی گئی ہے اور اس ضمن میں اب پورے ضلع میں بڑے پیمانے پر تحقیقات عمل میں لائی جائے گی۔

No comments:

Post a Comment