محمد طاہر سعید
سرینگر//قانون حق اطلاعات(آر ٹی آئی ایکٹ) وجود میں آنے کے دو سال بعد بھی ابھی تک ریاستی انفارمیشن کمیشن کیلئے دو کمشنر وں کی تعیناتی عمل میں نہیں لائی گئی ہے جس کی وجہ سے کمیشن کے کام کاج میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔سوموار کو انفارمیشن کمیشن کیلئے دو کمشنروں کی تقرری کیلئے سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہونے والی تھی تاہم نائب وزیر اعلیٰ تارا چند کی غیرموجودگی کی وجہ سے میٹنگ نہیں ہوسکی۔اس دوران معلوم ہوا ہے کہ کمیٹی نے کمشنروں کیلئے جن افراد کا پینل تیار کیا ، اس میں زیادہ سابق بیوروکریٹ شامل ہیںجبکہ آر ٹی آئی ایکٹ میں کہیں پر بھی یہ درج نہیں کہ کمشنر سابق بیورو کریٹ ہی ہونا چاہئے۔ ذرائع کے مطابق کمشنروں کی تقرری کیلئے سوموار کو سرینگر میں سلیکشن کمیٹی، جس میں وزیر اعلیٰ ،نائب وزیر اعلیٰ اور حزب اختلاف لیڈر شامل ہیں،کی میٹنگ منعقد ہونے والی تھی اور اس سلسلے میں ایک ہفتہ قبل ہی کمیٹی کے تمام ممبران کو مطلع کیا گیا تھا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور حزب اختلاف لیڈر محبوبہ مفتی میٹنگ میں شرکت کر نے کیلئے پہنچ گئے تاہم نائب وزیر اعلیٰ نامعلوم وجوہات کی بنا پر میٹنگ میں شرکت نہیں کر سکے جس کی وجہ سے میٹنگ کو آخری وقت میں ملتوی کرنا پڑا۔ریاستی انفارمیشن کمیشن کیلئے چیف کمشنر کی تقرری کو لیکر بھی حکومت کو دو سال کا وقت لگ گیا کیونکہ کئی بار یا تو ممبران کے درمیان کے کسی نام پر اتفاق نہیں ہوتا تھا یا متعدد بار کسی ممبر کی غیرموجودگی کی وجہ سے میٹنگ ہی نہیں ہوپاتی تھی۔آر ٹی آئی ایکٹ کے مطابق انفارمشین کمیشن کیلئے ایک چیف کمشنر اور دو کمشنروں کی تعیناتی عمل میں لانی ہے ۔چیف کمشنر کی تقرری اگرچہ عمل میں لائی گئی ہے تاہم کمیشن دو کمشنرو ں کے بغیر ہی کام کر رہا ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے اس سلسلے میں ایک پینل تیار کیا ہے جس میں کئی سابق بیوروکریٹ شامل ہیں۔آر ٹی آئی کارکنوں نے سابق بیوروکریٹوں کو کمشنر بنانے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ آر ٹی آئی ایکٹ کی شق 12میں واضح طور پر لکھا گیا ہے ’’سٹیٹ چیف انفارمیشن یا انفارمیشن کمشنرکیلئے وسیع معلومات اور تجربات کی حامل شخصیت جسے قانون ،سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ،سماجیات ،تعلیم ، صحافت یا انتظامیہ میں وسیع تجربہ حاصل ہو،کی تقرری عمل میں لائی جاسکتی ہے‘‘۔آر ٹی آئی کارکنوں کا کہنا ہے کہ قانون میں یہ کہیں بھی درج نہیں ہے کمشنرکوئی سابق بیوروکریٹ ہی ہونا چاہئے۔آر ٹی آئی مومنٹ کے کنونیئر ڈاکٹر راجہ مظفر نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ کشمیر میں ایسے کمیشن سابق بیوروکریٹوں کیلئے کلب بن گئے ہیں جہاں وہ نوکریوں سے سبکدوش ہونے کے بعد اپنی باقی زندگی گزارتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی دیگر ریاستوں میں بھی ایسے کمیشن موجود ہیں تاہم وہاں سابق بیورکریٹوں کی بجائے دیگر شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ترجیح دی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کمشنروں کی تقرری کیلئے قانون واضح ہے لیکن حکومت صرف سبکدوش بیوروکریٹو ں کو ان کمیشنوں میں ایڈجسٹ کرتی ہے اور اس طرح کمیشن ان کیلئے کلب بن گئے ہیں ۔
Very good and informative story
ReplyDelete